اچھی بات کہنا اور درگزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد ستانا ہو اور اللہ بے پرواہ حلم والا ہے۔
قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّ مَغْفِرَةٌ خَیْرٌ
اچھی بات کہنا اورمعاف کردینا بہتر ہے ۔}اگر سائل کو کچھ نہ دیا جائے تو اس سے اچھی بات کہی جائے اور خوش خُلُقی کے ساتھ جواب دیا جائے جو اسے ناگوار نہ گزرے اور اگر وہ سوال میں اصرار کرے یا زبان درازی کرے تو اس سے در گزر کیا جائے ۔سائل کوکچھ نہ دینے کی صورت میں اس سے اچھی بات کہنا اور اس کی زیادتی کو معاف کردینا اس صدقے سے بہتر ہے جس کے بعد اسے عار دلا ئی جائے یا احسان جتایا جائے یا کسی دوسرے طریقے سے اسے کوئی تکلیف پہنچا ئی جائے۔
وَ اللّٰهُ غَنِیٌّ
اور اللہ بے پرواہ ہے۔
آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ کی دو صفات کابیان ہوا کہ وہ بندوں کے صدقات سے بے پرواہ اور گناہگاروں کو جلد سزا نہ دے کر حِلم فرمانے والا ہے۔(خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۲۶۳، ۱ / ۲۰۷)
اپنے ماتحتوں کی خطاؤں سے در گزر کریں
اس آیت میں بھی ہمیں نصیحت ہے کہ اللہ تعالیٰ غنی و بے پرواہ ہو کر بھی حلیم ہے کہ بندوں کے گناہوں سے درگزر فرماتا ہے اور تم تو ثواب کے محتاج ہو لہٰذا تم بھی فقراء و مساکین اور اپنے ماتحتوں کی خطاؤں سے در گزر کیا کرو۔ حلم سنتِ اِلہِیّہ بھی ہے اور سنت ِ مُصْطَفَوِیَّہ بھی۔سُبْحَانَ اللہ، کیسے پاکیزہ اخلاق کی کیسی نفیس تعلیم دینِ اسلام میں دی گئی ہے۔ ذیل میں مسکینوں اور ما تحتوں کے بارے میں سیدُ المرسَلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعلیمات ملاحظہ ہوں۔
No Responses